اللہ تعالی نے انسان کو آزاد پیدا کیا ہے، لیکن ساتھ ہی اس کی آزادی کی حد بھی طے کردی ہے۔کیونکہ مطلق آزادی انسان کے اپنے مصالح کے خلاف تھی ۔ اگر اللہ تعالٰی ایسا نہ کرتا تو پھر کسی مخلوق کے لئے یہ طے کرنا ناممکن ہوتا کہ کسی ایک فرد کی مطلق آزادی دوسرے فرد یا افراد کے مصالح کے لئے مضر ت کا باعث نہیں ہوگی ۔ اگر یہ فیصلہ انسان کی صوابدید پر چھوڑ دیا جاتا توانسانی معاشرہ اپنی سرشت میں ہی بدعنوانی اور بگاڑ کے جراثیم کے ساتھ قائم ہوتا۔ کیونکہ بہر طور یہ فیصلہ انسانوں کے کسی خاص طبقے نے ہی کرنا ہوتا اور وہ ایسے انداز میں اصول و ضوابط ترتیب دیتے جس سے صرف انہی کے طبقے کا مفادات کا تحفظ ہوتا اور بس۔ اس طرح ہر انسانی معاشرہ اپنی سرشت میں طبقاتی تقسیم کا وائرس لے کر ہی قائم ہوتا اور یقینا یہ برائی بھی متصور نہ ہوتا ۔ کسی بھی معاشرے کی تباہی اس سے بڑھ کر کیا ہو سکتی ہے کہ وہاں شر سراسر خیر شمار ہونے لگے۔ اس طرح انسان کی مطلق آزادی زمین پر نہ ختم ہونے والے فساد کا سبب بنتی ۔ اس لئے انسانی آزادی کو مطلق رکھنے کی بجائے اسے چند قیود میں رکھا گیا۔ بحیثیت انسان مجھے یقین ہے کہ یہ الہی پابندیاں میری آزادی کے حق میں ہیں اور میں اپنی اس آزادی کو تب ہی ہر قسم کی غلامی سے محفوظ کرسکتا ہوں جب میں الہی ہدایت یعنی قرآن و سنت کی اطاعت کروں گا۔ لہذا ، میں اپنے خالق اللہ تعالی کے حضور اپنا سر جھکاتا ہوں کیونکہ میرے اللہ کے حضور یہ ایک سجدہ مجھے دوسروں کے سامنے ہزار سجدوں سے نجات عطا کرتا ہے۔ اس بلاگ کا بنیادی مقصد مسلم نوجوان کو عبدیتِ الہی میں حقیقی آزادی کے حسین تصور سے روشناس کرواتے ہوئے ، اُس کی جبین نیاز کو بارگاہ صمدیت میں جھکاتے ہوئے اسے یہ باور کرانا ہے کہ حقیقی آزادی، عزت اور عظمت کا واحد راستہ وہی ہے جو گنبدِ خضراء کے مکیں حضور نبی رحمت ﷺ کی چوکھٹ سے نکلتا ہے۔بندہ مومن صرف اور صرف وہی ہے جو غلامی مصطفی ﷺ پرنازاں ہو۔ جیسے حضرت علامہ اقبالؒ نے سیدنا حضرت بلال حبشی ؓ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا:’تیری غلامی کے صدقے ہزار آزادی‘۔یقین رکھو! محبت مصطفی ﷺ اطاعت ِ مصطفی ﷺ کے ساتھ وابستہ ہے۔جس دل میں یہ محبت نہیں وہ دل رحمتِ الہی سے محروم ہے۔ اپنے دل کی بنجر زمین کو انہی کی محبت سے سیراب کرو ۔
آئینہ نیست دل کہ دہد جا بہرکسے ایں پارہ عقیق ، بنامِ تو کندہ شد
(یارسول اللہ ﷺ میرا دل وہ آئینہ نہیں جو ہر کسی کو جگہ دے۔ یہ تو عقیق کا ایسا قیمتی پتھر ہے جس پر صرف آپ ﷺ کا مبارک نام گرامی ہی کندہ ہے)