سیدنا حضرت ابوھریرہؓ کا دفاع
محمد ابوبکر صدیق
19 – 11 – 2020
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نجوم محمدی ﷺ کے ایک عظیم نجم حضرت ابوہریرہ ؓکے بارے میں زبان طعن دراز ہوتی دیکھی تو ایمانی غیرت سے رہا نہ گیا اس لیے میں اس جگہ اپنے محبوب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عظیم نجم ہدایت کی وکالت کی سعادت حاصل کرہا ہوں۔ یقینا میری زندگی کا یہی ایک عمل ایسا ہوگا جو میری بخشش کا سبب بنے گا۔ المستدرک للحاکم میں ہے:۔
قَالَ أَبُو بَكْرٍ: «فَحِرْصُهُ عَلَى الْعِلْمِ يَبْعَثُهُ عَلَى سَمَاعِ خَبَرٍ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ، وَإِنَّمَا يَتَكَلَّمُ فِي أَبِي هُرَيْرَةَ لِدَفْعِ أَخْبَارِهِ مَنْ قَدْ أَعْمَى اللَّهُ قُلُوبَهُمْ فَلَا يَفْهَمُونَ مَعَانِيَ الْأَخْبَارِ، إِمَّا مُعَطِّلٌ جَهْمِيٌّ يَسْمَعُ أَخْبَارَهُ الَّتِي يَرَوْنَهَا خِلَافَ مَذْهَبِهِمُ الَّذِي هُوَ كَفْرٌ، فَيَشْتُمونَ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَيَرْمُونَهُ بِمَا اللَّهُ تَعَالَى قَدْ نَزَّهَهُ عَنْهُ تَمْوِيهًا عَلَى الرِّعَاءِ وَالسَّفِلِ، أَنَّ أَخْبَارَهُ لَا تَثْبُتُ بِهَا الْحُجَّةُ، وَإِمَّا خَارِجِيٌّ يَرَى السَّيْفَ عَلَى أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا يَرَى طَاعَةَ خَلِيفَةٍ، وَلَا إِمَامٍ إِذَا سَمِعَ أَخْبَارَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِلَافَ مَذْهَبِهِمُ الَّذِي هُوَ ضَلَالٌ، لَمْ يَجِدْ حِيلَةً فِي دَفْعِ أَخْبَارِهِ بِحُجَّةٍ وَبُرْهَانٍ كَانَ مَفْزَعُهُ الْوَقِيعَةَ فِي أَبِي هُرَيْرَةَ، أَوْ قَدَرِيٌّ اعْتَزَلَ الْإِسْلَامَ وَأَهْلَهُ وَكَفَّرَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الْأَقْدَارَ الْمَاضِيَةَ الَّتِي قَدَّرَهَا اللَّهُ تَعَالَى، وَقَضَاهَا قَبْلَ كَسْبِ الْعِبَادِ لَهَا إِذَا نَظَرَ إِلَى أَخْبَارِ أَبِي هُرَيْرَةَ الَّتِي قَدْ رَوَاهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِثْبَاتِ الْقَدَرِ لَمْ يَجِدْ بِحُجَّةٍ يُرِيدُ صِحَّةَ مَقَالَتِهِ الَّتِي هِيَ كُفْرٌ وَشِرْكٌ، كَانَتْ حُجَّتُهُ عِنْدَ نَفْسِهِ أَنَّ أَخْبَارَ أَبِي هُرَيْرَةَ لَا يَجُوزُ الِاحْتِجَاجُ بِهَا، أَوْ جَاهِلٌ يَتَعَاطَى الْفِقْهَ وَيَطْلُبُهُ مِنْ غَيْرِ مَظَانِّهِ إِذَا سَمِعَ أَخْبَارَ أَبِي هُرَيْرَةَ فِيمَا يُخَالِفُ مَذْهَبَ مَنْ قَدِ اجْتَبَى مَذْهَبَهُ، وَأَخْبَارَهُ تَقْلِيدًا بِلَا حُجَّةٍ وَلَا بُرْهَانٍ كَلَّمَ فِي أَبِي هُرَيْرَةَ، وَدَفَعَ أَخْبَارَهُ الَّتِي تُخَالِفُ مَذْهَبَهُ، وَيَحْتَجُّ بِأَخْبَارِهِ عَلَى مُخَالَفَتِهِ إِذَا كَانَتْ أَخْبَارُهُ مُوَافِقَةً لِمَذْهَبِهِ، وَقَدْ أَنْكَرَ بَعْضُ هَذِهِ الْفَرَقِ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ أَخْبَارًا لَمْ يَفْهَمُوا مَعْنَاهَا أَنَا ذَاكِرٌ بَعْضُهَا بِمَشِيئَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ»
ترجمہ اور مفہوم ’’ امام ابوبکرمحمد بن اسحاق رحمہ اللہ فرماتے ہیں : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے متعلق چار طرح کے لوگ بدزبانی اور تنقید کرتے ہیں اول : جہمیہ : جو اللہ تعالٰی کی صفات کے منکر ہے ، جب اپنے کفریہ مذہب کے خلاف حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرویات سنتا ہے تو عامتہ الناس اور کم عقل لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر سب و شتم اور بہتان طرازی کرنے لگتا ہے ـ یہ باور کرانے کے لیے کہ ان کی احادیث قابل اعتماد نہیں ـ دوم: خارجیہ : جو کسی امام اور خلیفہ کی اطاعت کرنا درست نہیں سمجھتا اور امت مسلمہ میں جنگ و جدال بپا کرنے کی فکر میں رہتا ہے ، ایسا شخص جب اپنے گمراہ مذہب کے خلاف حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ احادیث نبویہ سنتا ہے ، تو اس کے پاس حیلہ باقی رہتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر طعن و تشنیع کی جائے ـ سوم : قدریہ جو اسلام اور مسلمانوں سے جدا ہو جاتا ہے اور مسلمان جو قضا و قدر پر ایمان رکھتے ہیں ، ان کو کافر قرار دیتا ہے ، ایسا شخص جب اثبات قدر کے متعلق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ احادیث سنتا ہے ، تو اپنے کفریہ اور شرکیہ نظریے کی تائید و نصرت کے لیے اسے یہی دلیل نظر آتی ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ احادیث کے ساتھ دلیل پکڑنا جائز اور درست نہیں ۔ چہارم: جاہل فقیہ یعنی جاہل مولوی : جب اپنے بغیر دلیل و برہان اختیار کردہ تقلیدی مذہب اور امام کے خلاف حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ذکر کردہ احادیث سنتا ہے ، تو ان میں طعن کرتا ہے اور اپنے مذہب کے مخالف ان کی بیان کردہ احادیث کو رد کر دیتا ہے حالانکہ ان کی اس طرح کی مخالفت کرنے کے باوجود اپنے مذہب کی تائید میں ان کی احادیث کو دلیل بنا لیتا ہے ! ان کچھ فرقوں نے حضرت ابوھریرہ ؓ کی ایسی روایات کی نکیر کی جن کی مراد انہوں نے سمجھی ہی نہیں ۔ اور اللہ جل مجدہ کی مشیت کے مطابق میں ان میں سے کچھ کی نشاندہی کروں گا۔‘‘۔
قاری حنیف ڈار نے المستدرک للحاکم کی ایک روایت ذکر کی:حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے حضرت ابوھریرہؓ بلوا یا اور فرمایا کہ آپ جو حدیثیں بیان کرتے ہیں وہ ہم نے تو نہیں سنیں ۔ جس پر انہوں نے عرض کی کہ “امی جان ! آپ تو شیشہ کنگھی لیے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بناو سنگھار میں مصروف رہتی تھیں جبکہ کسی چیز نے بھی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میری توجہ نہیں ہٹائی۔ ” [ المستدرک للحاکم ، حدیث نمبر 6160] قاری حنیف ڈار نے اس روایت کو انتہائی غلط انداز میں پرویزیت کے طریقے پر پیش کیا جو اس کی علمی بد دیانتی پر دال ہے ۔ نیز اس حدیث کے ترجمے میں انتہائی بے ادبانہ تخاطب کے صیغے استعمال کیے گئے۔ جیسے ام المومنین رضی اللہ تعالی عنہا کے لیے “تو” کا لفظ استعمال کیا ۔ حالانکہ ہر زبان کے اپنے انداز ہوتے ہیں اہل عرب میں” آپ اور تو “کے لیے الگ الفاظ نہیں ہیں جبکہ اردو میں یہ فرق کیا جاتا ہے ۔ اس جگہ دلالت حال بھی یہی بتلا رہی ہے کہ یہاں تخاطب کا ترجمہ “تو” کی بجائے “آپ” کیا جائے۔ کیونکہ حضرت ابوھریرہ ؓنے کلام کاآغاز ” يَا أُمَّاهُ” اے امی جان کہہ کر کیا ۔ ایک بیٹا اپنی ماں کے لیے “تو” کی بجائے آپ کا لفظ استعمال کرتا ہے۔ہمارے معاشرے میں اپنی ماں کو “تو” کہہ کر مخاطب کرنے والے کو انتہائی غیر مہذب کہا جاتا ہے ۔ قاری حنیف ڈار نے اس حدیث میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے لیے حضرت ابوھریرہ ؓ کے الفاظ کو ” طعن تشنیع ” کے انداز میں پیش کرنے کی مذموم کوشش کی ۔ ان الفاظ کو اگر ایک تناظر میں دیکھا جائے تو یہ طعن نہیں بنتے ۔ ایک وفا شعار زوجہ اپنے خاوند کے لیے بناو سنگھار کرتے رہنے کو اپنے لیے فرض اور اعزاز سمجھتی ہے۔ ہمارے معاشرے کی عورتیں اگر ایک دوسرے کو طعنا بھی یہ کہیں کہ ” تم تو ہر وقت اپنے شوہر کے لیے شیشے سے ہٹتی ہی نہیں ہو ” تو وہ اسے طعنہ نہیں سمجھتی بلکہ فخر کرتی ہے کہ ہاں اپنے شوہر کے لیے ایسا کرنا میرا فرض ہے ۔ تو ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ جیس پاکیزہ طیبہ طاہرہ وفا شعار زوجہ کے لیے حضور نبی کریم ﷺ جیسے بے مثل و بے مثال عظیم شوہر کے مبارک قلب و نظر کی تسکین کے لیے سجنے ، شیشے اور سرمہ کی بات طعنہ کیسے ہو سکتی ہے ۔ بلکہ یہ تو ان کے لیے اعزاز ہے ۔ اور اس بات کا ام المومنین نے برا بھی نہیں منایا ۔ لہذا یہ کسی کی بد باطنی ہو سکتی ہے کہ وہ اس گفتگو کو ایک غلط پیرائے میں پیش کرے ۔ دوسرے تناظر میں ان الفاظ سے مراد یہ بھی ہے کہ آپ ہر وقت اپنے مبارک کاشانہ نبوت میں تشریف فرما رہتی ہیں جبکہ میں آپ کی بنسبت حضور نبی کریم ﷺ کی مبارک صحبت زیادہ میں رہتا ہوں۔ اور اس بات کی گواہی بخاری شریف کی یہ روایت ہے
كُنْتُ أَلْزَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِشِبَعِ بَطْنِي، حِينَ لاَ آكُلُ الخَمِيرَ وَلاَ أَلْبَسُ الحَرِيرَ، وَلاَ يَخْدُمُنِي فُلاَنٌ وَلاَ فُلاَنَةُ، وَأُلْصِقُ بَطْنِي بِالحَصْبَاءِ
(میں اپنا پیٹ بھر کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن سے وابستہ رہا کرتا تھا نہ لذیذ کھانے مجھے نصیب تھے نہ عمدہ کپڑا،نہ میرا کوئی خادم اور نوکر تھا،جب بھوک ستاتی تو میں پیٹ کے بل کنکریوں پر الٹا لیٹ جایا کرتا تھا)۔ [الصحیح البخاری، حدیث 5432]۔
یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ حضور نبی کریم ﷺ کی صحبت میں رہنے کو ہی ترجیح دیتے تھے جو ان کے کثرت علم حدیث پر دال جس کی بدولت انہوں نے کثرت سے روایت کیا۔
اصحاب ، آئمہ محدثین کی آراء
حضرت عبداللہ ابن عمرؓ فرماتے ہیں حضرت ابوھریرہ ؓ مجھے سے بہتر ہیں اور میں ان کی روایت سے سیکھتا ہوں۔ [تاریخ دمشق، ابن عساکر، دارالفکر بیروت۱۹۹۸، ۶۷: ۳۵۰]۔
امام شافعی ؒ فرماتے ہیں حضرت ابوھریرہؓ اپنے زمانے کے معاصرین میں سب سے زیادہ حدیث کو یاد کرنے والے تھے۔ [تذکرۃ الحفاظ، علامہ الذھبی، دارالکتب العلمیہ ، بیروت، ۱۳۱۷ھ، ۱: ۳۶]۔
امام ابن حجر عسقلانی ؒ فرماتے حضرت ابوھریرہؓ اپنے زمانے میں سب سے زیادہ حدیث کو یاد کرنے والے تھے۔[الاصابہ فی تمییز الصحابہ ، ابن حجرؒ،دارالنہضہ ، مصر، ۱۹۷۰، ۷: ۴۳۸ ]۔
ان کے علاوہ سینکڑوں قد آور اور محترم آئمہ و محدثین نے حضرت ابوھریرہؓ پر زبان طعن دراز کرنے والوں پر ملامت کی ہے۔
حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ فرماتے ہیں: لا اشک ان اباہریرۃ سمع من رسول اللہ مالم نسمع مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ابوہریرہ نے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ احادیث سنی ہیں جو ہم نے نہیں سنیں۔[الاصابۃ ، ۴: ۲۳۹۱]
علامہ ابن القیم جوزی ؒ نے مفتی صحابہ کا ذکر کرتے ہوتے کہتے ہیں : ان میں زیادہ فتوی دینے والے بھی تھے اور کم فتوی دینے والے بھی۔بعض صحابہ فتوی دینے میں متوسط درجہ کے تھے ،حضرت ابو ہریرہ کو انہوں نے متوسط فتوی دینے والوں اور حضرت ابو بکر و عثمان و ابو سعید خدری وام سلمہ وابوموسی اشعری ومعاذ بن جبل وسعد بن ابی وقاص وجابر رضی اللہ عنہم کے زمرہ میں شامل کیا ہے جو شخص کہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فقیہ نہ تھےوہ خود فقہ سے عاری ہے۔[اعلام الموقعین ج۱ص۹]۔
کیا ان اصحاب علم و دانش نے اس روایت کو حضرت عائشہ صدیقہ پر طعنہ قرار دیا ! کیا کسی نے بھی اسی بنا پر آپ کے بارے میں کچھ کہا! قطعا نہیں ۔ بلکہ سب نے ان کی تصدیق کی ہے۔
امام حاکمؒ فرماتے ہیں کہ مندرجہ ذیل اکابر صحابہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیثیں روایت کی ہیں۔ زید بن ثابت،ابو ایوب انصاری، ابن عباس،ابن عمر،عبداللہ بن زبیر،ابی بن کعب،جابر ،عائشہ،مسور بن مخرمہ،عقبہ بن حارث،ابو موسٰی اشعری ،انس بن مالک،سائب بن زید،ابو رافع مولیٰ رسول اللہ ﷺ،ابو عمامہ بن سہل ،ابو طفیل ،ابو نضرہ غفاری ،ابو رہم غفاری ،شداد بن الہاد،ابو حدرد،عبداللہ بن حدرد اسلمی ،ابو رز ین عقیلی،واثلہ بن اسقع،قبیصہ بن ذویب،عمر وبن الحمق ،حجاج اسلمی ،عبداللہ بن عقیل،الاغرالجہنی،شرید بن سوید رضی اللہ عنہم اجمعین۔ یہ ہیں وہ جلیل القدر صحابہ جنہوں نے حضرت ابوھریرہ ؓ سے روایت کیا ۔ [ المستدرک للحاکم ، حدیث نمبر 6160] حضرت عمرفاروق ؓ اور حضرت ابوھریرہؓ حضرت عمرفاروق ؓ نے غلط فہمی کی بنا پر حضرت ابوھریرہؓ کے بارے میں فرمایا تھا ( اے دشمن خدا) تو یہ ایک غلط فہمی کی بنیاد پر تھا جس کے بعد ان کی دیانت داری پر یقین کرتے ہوئے انہیں گورنر بنا کر بھیجا تھا۔ [الإصابة في معرفة الصحابة ،۲: ۳۳]
حضرت ابوھریرہ ؓ کے حافظے کا امتحان : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی کثرت روایت کی وجہ سے بعض لوگوں کے دلوں میں کچھ شکوک وشبہات پیدا ہوگئے تھے۔ چنانچہ ایک مرتبہ مروان نے امتحان کی غرض سے آپ کو بلوایا۔مروان نے اپنے کاتب أبو الزعيزعة کو اپنے تخت کے پیچھے بیٹھا دیا۔ أبو الزعيزعة کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حدیثیں بیان کرتے رہے اور میں لکھتا رہا۔ مروان نے پھر سال کے شروع میں حضرت ابو ہریرہ کو دوبارہ بلوایا اور مجھے پردہ کے پیچھے بیٹھا یا آپ رضی اللہ عنہ سے انہیں حدیثوں کے دوبارہ سنانے کی فرمائش کی ۔آپ رضی اللہ عنہ نے اسی ترتیب سے سنائیں ، کمی کی نہ زیادتی، مقدم کو موخر کیا نہ موخر کو مقدم۔تو میں نے حافظہ کی تصدیق کردی۔[سیر اعلام النبلاء ج3ص522]۔
اس مختصر تجزیے کے بعد یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ حضرت ابوھریرہؓ کی ذات بابرکت ان تمام لزامات سے کہیں بلند و بالا ہے اور کیوں نہ کہ وہ ہمارے نبی کریم ﷺ کے ستاروں میں سے ایک روشن ستارہ ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں اور سبسکرائب کریں ۔
اسلامی معلومات ، روایتی معاشیات ، اسلامی معاشیات اور اسلامی بینکاری سے متعلق یو ٹیوب چینل
https://www.youtube.com/user/wasifkhansb?sub_confirmation=1