پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ
محمد ابوبکر صدیق
August 30, 2020 – Muharram ul Haram 10, 1442H
………………………………………………………
یہ وہ نعرہ تھا جو تحریک آزادی کی روح تھا۔ ہمارے نظریاتی بزرگوں نے اسے ہماری نسل تک پہنچایا ۔ 80 کی دہائی میں مجھے اپنے بچپن میں 14 اگست کے جشن کے وقت یہ نعرہ یاد ہے۔ یہ نعرہ اپنے اندر پاکستان کے نظریاتی مقاصد کی جھلک رکھتا ہے۔ لبرلز و سیکولرز نے آہستہ آہستہ اس نعرے کو ختم کیا تاکہ اگلی نسلوں تک پاکستان کا اسلامی نظریاتی پیغام نہ پہنچ پائے۔
پاکستان اس لئے نہیں بنا تھا کہ ابلیسی فکر کاشت کی جائے گی۔ شیوخ الحدیث، جید علما و مشائخ، اہل نظر صاحب کردار اسلاف جو انگریزی اور انگریز کی چاکری کے بھی مخالف تھے۔ وہ سوٹ، بوٹ، اور ہیٹ جیسی انگریزی نشانیوں سے بھی نفرت کرتے تھے۔ محدث اعظم نعیم الدین مراد آبادیؒ، پیر سیال ، پیر آف ماننی شریفؒ اور پیر سید جماعت علی شاہ ؒ جن کی دست بوسی کو لاکھوں لوگ جمع رہتے تھے۔ انہوں نے برطانیہ پلٹ سوٹڈ بوٹڈ قائد اعظم محمد علی جناح کو ایویں ای اپنا لیڈر مان لیا تھا کہ چلو سیکولر ملک بنائیں جس میں “ابلیسی سیکولر نسلیں” اگائی جائیں گیں۔ نہیں نہیں بلکہ وہ اس لئے آ کھڑے تھے کہ انہیں مسٹر جناح میں للہیت و اخلاص اور امت کا درد نظر آگیا تھا۔ انہیں بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے حکم آگیا تھا کہ محمد علی جناح میرا سپاہی ہے۔
پاکستان کی کہانی 1857 کی جنگ آزادی سے شروع ہوتی ہے۔ اس جنگ آزادی کے روح رواں برصغیر کے علامہ فضل حق خیر آبادی علیہ الرحمہ سمیت دیگر ہزاروں جید علما تھے۔ جو علم و عمل دونوں میدانوں کے عظیم رجال کار تھے۔ آزادی کی شمع لے کر اٹھے اور جام شہادت نوش کیا۔ حتی کہ ان مجاہدین کی لاشوں کا ایک درخت بنایا گیا۔ تاکہ لوگوں میں خوف و ہراس پیدا ہو اور پھر کوئی علم حریت لے کر نہ اٹھے۔بیشتر مجاہدین علما کو توپوں کے دہانے پر باندھ کر گولوں کے ساتھ شہید کیا گیا۔ لاکھوں فرزندان اسلام نے پاکستان کے پودے کی زمین کو ہموار کرنے کے لئے اپنا لہو چھڑکا ہے۔ جب فرزندان توحید اپنے لہو سے آزاد وطن کی کہانی لکھ رہے تھے تو ان موجودہ سیکولرز و لبرلز کے “نظریاتی بزرچمہر بڑے” اس وقت دین و ایمان بیچ کر انگریزوں کے تلوے چاٹ رہے تھے۔ مجاہدین کہاں چھپے ہیں؟ کیا کرنے والے ہیں؟ کون کون ہیں ؟؟ کی خبریں اپنے انگریز آقاوں کو دے کر جاگیریں بنا رہے تھے۔ جتنا بڑا غدار ملت ہوتا تھا انگریز اس کہتے جاو فلاں سے فلاں وقت تک گھوڑا دوڑاو جتنی زمین تک گھوڑا دوڑے زمین تمہاری۔ یہ ہیں مادہ پرست سیکولرز کے مفاد پرست ملت فروش بڑوں کی حقیقت۔اس حوالے سے میں آپ کو تجویز کروں گا کہ آپ علامہ عبد الحکیم خان اختر شاہجہانپوری مظہری کی کتاب “ ۱۸۵۷برطانوی مظالم کی کہانی” کا مطالعہ کریں، اس حوالے سے وہ ایک معتبر تاریخی کتاب ہے۔
چودہ اگست 1947 کو پاکستان کی نعمت ملی لیکن اس نعمت کا صدقہ بھی لاکھوں ماوں، بہنوں، اور بیٹیوں نے اپنی عزتوں کی قربانی کی صورت دیا ہے۔ فرزندان توحید کے مبارک لاشے اس پر وارے گئے۔ کیا صرف اس لئے کہ ایسا وطن ملے جہاں ابلیسی نظام کا نفاذ ہو اور لچرپن کے حامل سیاہ رو، سیاہ کردار کھل کر مادر پدر آزاد نظام لاسکیں۔ نہیں بالکل بھی نہیں۔ وہ جاں نثار اسلاف، مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اس لئے قربان ہوئے کہ خدا کی بستی بسائی جاسکے۔
اپنے عظیم محسنوں کی قربانیوں کو یاد کی جئے۔ اپنے بچوں کو ان مبارک اسلاف کی قربانیوں کی کہانی سنائیے تاکہ ان میں اپنی اگلی نسلوں کے لئے کچھ کر گزرنے کا جذبہ پیدا ہو۔ محسنوں کو بھلا دو گے تو قوم مزید محسن پیدا کرنے سے بانجھ ہوجائے گی۔ اپنے بچوں کی گھٹی میں شامل کی جئے کہ اپنے اسلاف کے مبارک کردار پر نہ خود کیچڑ اچھالیں اور نہ کسی کو اس کی اجازت دیں۔ انہیں نصیحت کی جئے کہ ایسی ہر تحقیق کو دیوار پر دے مارنا جو تمہارے اسلاف کو تمہاری نظر میں ” بونا ” کرنے کی ناپاک جسارت کرے۔ موجودہ دشمن کا یہ اہم ہتھیار ہے کہ وہ گھڑنتو تاریخ کے ذریعے شیطانی وساوس کی بنیاد پر اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں محسنان اسلام و پاکستان کے کردار کو داغ دار کرنے کے لئے پیش پیش رہتا ہے۔ ابلیس نے انہیں یہ اصول دے دیا ہے کہ جتنا بڑا سلف ہو اس پر اتنی بڑی تہمت لگاو اور اسے اتنی بار دہراو کہ بڑا جھوٹ بڑا سچ بن جائے۔ کیوراسٹی کے مارے نوجوان ہر نئی انوکھی بات کو نہ صرف تسلیم کرتے ہیں بلکہ فورا اسے اچھال دیتے ہیں خواہ اس سے ان کا اپنا پیٹ ہی ننگا کیوں نہ ہو۔ اپنے اسلاف کی عظمتوں کی داستانوں کو اپنی نئی نسل میں منتقل کی جئے تاکہ وہ بھی اگلی نسلوں کے لئے خود کو صاحب کردار سلف بناسکیں۔
نئی نسل کو بتائیے پاکستان مفت میں نہیں ملا تھا۔ ان کے اسلاف میں جس نظریے نے قربانیاں دینے کا جذبہ بھرا تھا وہ نظریہ تھا: “”پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ””۔
گلستاں کو جب بھی خوں کی ضرورت پڑی تو گردن ہماری کٹی
پھر بھی کہتے ہیں یہ زاغ و زغن چمن ہمارا ہے تمہارا نہیں
(شاعر سے معذرت کے ساتھ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں اور سبسکرائب کریں ۔
اسلامی معلومات ، روایتی معاشیات ، اسلامی معاشیات اور اسلامی بینکاری سے متعلق یو ٹیوب چینل
https://www.youtube.com/user/wasifkhansb?sub_confirmation=1