شہرت کی ہوس اور شعبدہ باز -نئی بات
محمد ابوبکر صدیق
17 -09- 2020
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لوگ کہتے ہیں فلاں بندہ ایسی نئی بات کرتا ہے جو پہلے کسی مولوی نے نہیں بتائی۔ یہ مولوی جھوٹے ہیں سچا تو وہ بندہ ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ’’دین میں نئی بات لانا ہی جھوٹ کی واضح علامت ہے‘‘۔ دین کے امور کے اپنی دکان چمکانے والا دریوزہ گر نئی بات کیوں کرتا ہے ؟ اس کے پیچھے ایک وجہ ہے اور وہ ہے شہرت کی ہوس۔ اگر وہ بندہ بھی کہے روزہ مغرب کے وقت افطار کرو تو اسے کون سنے گا۔ کیونکہ یہ بات ہر مولوی کرتا ہے۔ اس میں کچھ نیا نہیں۔ اور یہ زمانہ تو ویسے بھی کچھ نیا کر گزرنے کی جستجو کا ہے بھلے وہ دین کے ساتھ کھلواڑ ہی کیوں نہ ہو۔
عقل مند مسلمان یہ سوچتا ہے کہ لاکھوں علما نے اگر یہ بات نہیں کی آخر اس کی کوئی تو وجہ ہوگی۔ یہ تو ہو نہیں سکتا کہ لاکھوں کے لاکھوں اور سارے زمانے کے علما ہی جھوٹے ہوں اور اس زمانے کا لفنگا اٹھے اور اوٹ پٹانگ دعوے کر ے اور گاما سچیار قرار پائے۔
اسی طرح اگر گزشتہ کسی زمانے میں کسی امام نے کوئی رائے دی ہو جسے امت کے جمہور علما نے قبول نہ کیا ہو اور وہ قول شاذ قرار پایا ہو۔ اور لوگ اسے بھول چکے ہوں اور صدیوں بعد کسی زمانے میں کوئی بندہ اٹھ کر وہی شاذ قول پکڑ کر امت کے جمہور کے خلاف اٹھ کھڑا ہو تو وہاں بھی نئی بات والا ایلیمنٹ ہوتا ہے۔ عقل مند وہاں بھی سوچتا ہے کہ اگر یہ قول مناسب ہوتا تو مجھ سے زیادہ علم و عمل رکھنے والے علما اسے یوں نہ رد کرتے۔ آخر کوئی ایسی وجہ ہوگی کہ علمائے امت نے اسے دھتکار دیا جو آج میرے علم میں نہیں۔
حضرت عیسی علیہ السلام آئیں گے ۔۔۔۔۔ کوئی نئی بات نہیں نیا یہ ہے کہ وہ نہیں آئیں گے۔ انکار کر دیں۔
امام مہدی تشریف لائیں گے ۔۔۔۔ کوئی نئی بات نہیں نیا یہ ہے کہ وہ نہیں آئیں گے ۔
نامحرم مرد و عورت کا ایک ساتھ گھومنا پھرنا مصافحہ کرنا، بوس و کنار کرنا حرام ہے ۔۔۔۔مولوی روز کہتے ہیں ۔۔۔۔ کچھ نیا نہیں نئی اور بریکنگ نیوز یہ ہے کہ کلچر کے نام پر یہ سب جائز ہے۔
نمازیں اور اس کی رکعتیں ۔۔۔۔۔ کوئی نئی بات نہیں۔۔روز سنتے نئی بات یہ ہے کہ نمازیں تو صرف فرض رکعت ہیں باقی سنتیں، وتر، نفل فضول ہیں۔
اس طرح کئی امور ہیں جن میں شعبدہ بازوں نے جمہور امت کے خلاف نئے موقف اختیار کئے تاکہ لوگوں کو کچھ نیا ملے اور انہیں شہرت ملے۔ اور دیکھ لیں آپ کا معاشرہ سب سے زیادہ انہی کو دیکھتا ہے۔
ایک جگہ مجمع لگا ہو جس کی ایک جانب کوئی عالم دین کھڑا ہوکر کہے ’’ کتا حرام ہے‘‘، اسی مجمع میں دوسری جانب اگر کوئی آواز دے کہ ’’ نہیں ۔ کتا حلال ہے‘‘ اور وہ کوئی عالم بھی نہ ہو لیکن رعب ڈالنے کے لئے 10 کتابیں ہاتھ میں اٹھا رکھی ہوں۔۔ تو مجمع حلال والے کے ہی دلائل سنے گا اور اسی کی طرف منہ کرے گا۔ حرام کی رٹ لگانے والے کو بھلا کس نے سننا ہے کہ اس کے پاس کچھ نیا نہیں۔ میں نوجوانوں سے پوچھتا ہوں کہ یہ بات چلی آرہی ہے کہ بلندی سے بغیر پیراشوٹ وغیرہ چھلانگ لگائیں تو بندہ مر جاتا ہے۔ لیکن ایک بندہ آکر کہتا ہے پہلے کے لوگ جاہل تھے۔ وہ دلیل دیتا ہے کہ بلندی سے چیونٹی گرا دیں تو وہ نہیں مرتی۔ تو کیا آپ چھلانگ لگا دیں گے کہ نئی بات ہے اسے قبول کر کے دیکھتے ہیں۔ تو پیارے آپ اگر اس گڑھے میں گر بھی گئے تو بھی اتنا نقصان نہیں کہ جتنا کسی شعبدہ باز کے دھوکے میں آکر دین و ایمان کے حقائق کو چھوڑ کر گمراہی کے گڑھے میں چھلانگ لگانے کا نقصان ہے۔ دین میں اٹھنے والے ان نئے فتنوں سے اپنے ایمان محفوظ رکھئے۔ ایک فتنہ ایسا ہے جو شستہ لہجہ، آلو ورگا داڑھی منڈا چہرہ ہے اور اتمام حجت کا بے اصلا اصول رکھتا ہے۔ دوسرا پگڑی باندھے منہ زور، بدزبان اور بدتمیز لہجہ رکھتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں اور سبسکرائب کریں ۔
اسلامی معلومات ، روایتی معاشیات ، اسلامی معاشیات اور اسلامی بینکاری سے متعلق یو ٹیوب چینل
https://www.youtube.com/user/wasifkhansb?sub_confirmation=1