حضرت ضیاء الامت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری ؒ کی تاریخ ساز فتح
محمد ابوبکر صدیق
23 -11- 2020
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضور ضیاء الامت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری ؒ کی شخصیت جن کے قلم سے تفسیر ضیاء القرآن ، سیرت النبی پر ضیاء النبی ﷺ ، دفاع ِ سنت پر سنت خیر الانام ﷺ جیسی معرکۃ الآراء تصانیف نکلی ہوں کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ آپ ایک عظیم مجاہد ختم نبوت بھی تھے۔ تحریک ختم نبوت میں آپ نے سرگودھا جیل کی اسیری بھی برداشت کی۔لیکن ناموس رسالت مآب ﷺ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور علمائے امت کے ساتھ سینہ سپر کھڑے رہے۔ حتی کہ قادیانیوں کو کافر قرار دلوا کر ہی دم لیا۔
قادیانی خود پر سے اس ذلت کے داغ کو مٹانے کے لئے ہر دروازے پر گئے مگر مزید ذلت و رسوائی ان کا مقدر ہوئی۔1988 میں قادیانیوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کی طرف رجوع کیا اور درخواست دی کہ پاکستان میں ان کو کافر قرار دیا گیا ہے، حالانکہ وہ حضرت محمد ﷺ پر ایمان رکھتے ہیں۔لہذا انہیں مسلمان کہا جائے اور پاکستانی حکومت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ آئینی طور پر انہیں کافر قرار دے کر انکے انسانی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں لہذا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے جرم میں پاکستان کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں۔جنیوا کمیشن نے حکومت پاکستان کو اپنا موقف پیش کرنے کے لئے نوٹس بھیجا۔
اس وقت کے صدر پاکستان جناب صدر ضیاء الحق مرحوم نے اس کام کے لئے علمائے کرام سے مشورہ کیا جس کے بعد جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ کو منتخب کیا گیا کیونکہ آپ جید عالم دین ہونے کی وجہ سے اسلامی قانون کے ساتھ ساتھ انگلش زبان پر بھی دسترس رکھتے تھے۔ لہذا جینوا میں پاکستانی موقف بیان کرنے کے لیے قبلہ پیر صاحبؒ کو بھیجنے کا فیصلہ ہوا۔ پیر صاحبؒ کو صبح کے وقت صدر پاکستان کا پیغام ملا کہ شام کو آپ نے جنیوا روانہ ہونا ہے۔ پیر صاحب فرماتے ہیں کہ میں نے کہا جناب والا قادیانیوں کے اعتراضات کیا ہیں جو کمیشن میں اٹھائے گئے۔ تو صدر پاکستان نے کہا وہ آپ کو جنیوا میں پتہ چل جائے گا۔ پیر صاحب فرماتے ہیں اس عظیم ذمہ داری کے لئے میں روانہ ہوگیا۔ جنیوا پہنچا تو کیس کی تفصیل کا پتہ چلا ۔قبلہ پیر صاحب نے پاکستانی ایمبیسی کے تعاون سے مختلف ممالک کے ان سرکردہ افراد سے فرداً فرداً ملاقات کی جنہوں نے اس کمیشن کے اجلاس میں پیش ہونا تھا۔ قبلہ پیر صاحب نے ملاقات میں ان سب کے سامنے فرداً فرداً یہ بات تفصیل سے یہ بات رکھی :ہم حضرت محمد ﷺ کو آخری نبی مانتے ہیں لیکن ہم عیسی علیہ السلام پر بھی ایمان رکھتا ہیں کہ وہ اللہ تعالی کے سچے نبی تھے۔ چونکہ ہم حضرت سیدنا عیسی علیہ السلام پر ایمان رکھتے ہیں اس لئے ہمیں عیسائی تسلیم کیا جائے ۔ پیر صاحب فرماتے ہیں وہ لوگ بولے کہ ہم آپ کو عیسائی تسلیم نہیں کر سکتے کیونکہ جس نبی پر آپ بنیادی ایمان رکھتے ہیں وہ حضرت محمد ﷺ ہے اس لئے آپ کو مسلمان کہا جائے گا۔ پیر صاحب فرماتے ہیں میں نے کہا : جناب والا اسی وجہ سے ہم قادیانیوں کو مسلمان تسلیم نہیں کرتے کیونکہ وہ جس شخص کے نبی ہونے پر بنیادی ایمان رکھتے ہیں وہ مرزا غلام احمد قادیانی ہے اگرچہ وہ حضرت محمد ﷺ کی نبوت کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔ لہذا ہم نے انہیں غیر مسلم قرار دیا ہے۔ اب آپ بتائیں ہم انہیں کیسے مسلمان تسلیم کریں۔ اس کے علاوہ قانون،آئین اور بین الاقوامی قوانیں کی روشنی میں قادیانیوں کے دیگر الزامات کا جواب بھی دیا۔پیر صاحب فرماتےانہوں نے میرے دلائل پر اطمئنان کا اظہار کیا۔ پھر جب کمیشن میں اس کیس پر بحث ہوئی تو وہاں انہی افراد نے حضور ضیاء الامت کے دلائل پیش کئے جس کی وجہ سے پاکستان کا کیس مضبوط ہوگیا اوراس قانونی جنگ کا نتیجہ 30اگست1988کو سامنے آیا جب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشن نے قادیانیوں کی درخواست کومسترد کر دیا۔ تقریبا ۱۷ ججز میں سے ۱۵ ججز نے پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا اور قادیانیوں کو ذلیل و رسوا کردیا۔ البتہ اس نتیجے سے قبل ہی صدر پاکستان ضیاء الحق شہید ہوچکے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں اور سبسکرائب کریں ۔
اسلامی معلومات ، روایتی معاشیات ، اسلامی معاشیات اور اسلامی بینکاری سے متعلق یو ٹیوب چینل
https://www.youtube.com/user/wasifkhansb?sub_confirmation=1